Tuesday 25 June 2013

Shab-e-Bara'at... Rahmat-o-Maghfirat ki Raat


ماہِ شعبان کی پندرہویں رات کو شبِ برأت کہا جاتا ہے شب کے معنی ہیں رات اور برأت کے معنی بری ہونے اور قطع تعلق
کرنے کے ہیں ۔ چونکہ اس رات مسلمان توبہ کرکے گناہوں سے قطع تعلق کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے بے شمار مسلمان جہنم سے نجات پاتے ہیں اس لیے اس رات کو شبِ برأت کہتے ہیں ۔ اس رات کو لیلۃ المبارکۃ یعنی برکتوں والی رات، لیلۃ الصک یعنی تقسیم امور کی رات اور لیلۃ الرحمۃ یعنی رحمت نازل ہونے کی رات بھی کہا جاتا ہے۔ 

جلیل القدر تابعی حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ، فرماتے ہیں،

''لیلۃ القدر کے بعد شعبان کی پندرھویں شب سے افضل کوئی رات نہیں ''۔ (لطائف المعارف ص ١٤٥)

جس طرح مسلمانوں کے لیے زمین میں دو عیدیں ہیں اسی طرح فرشتوں کے آسمان میں دو عیدیں ہیں ایک شبِ برأت اور دوسری شبِ قدر جس طرح مومنوں کی عیدیں عید الفطر اور عید الاضحٰی ہین فرشتوں کی عیدیں رات کو اس لیے ہیں کہ وہ رات کو سوتے نہیں جب کہ آدمی رات کو سوتے ہیں اس لیے ان کی عیدیں دن کو ہیں ۔ (غنیۃ الطالبین ص ٤٤٩)



تقسیمِ امور کی رات

ارشاد باری تعالیٰ ہوا، ''قسم ہے اس روشن کتاب کی بے شک ہم نے اسے برکت والی رات میں اتارا، بے شک ہم ڈر سنانے والے ہیں اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام''۔ (الدخان ٢ تا ٤ ، کنزالایمان)

''اس رات سے مراد شبِ قدر ہے یا شبِ برأت'' (خزائن العرفان) ان آیات کی تفسیر میں حضرتِ عکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اور بعض دیگر مفسرین نے بیان کیا ہے کہ ''لیلۃ مبارکۃ'' سے پندرہ شعبان کی رات مراد ہے ۔ اس رات میں زندہ رہنے والے ، فوت ہونے والے اور حج کرنے والے سب کے ناموں کی فہرست تیار کی جاتی ہے اور جس کی تعمیل میں ذرا بھی کمی بیشہ نہیں ہوتی ۔ اس روایت کو ابن جریر، ابن منذر اور ابنِ ابی حاتم نے بھی لکھا ہے۔ اکثر علماء کی رائے یہ ہے کہ مذکورہ فہرست کی تیاری کا کام لیلۃ القدر مین مکمل ہوتا ہے۔ اگرچہ اس کی ابتداء پندرہویں شعبان کی شب سے ہوتی ہے۔ (ماثبت من السنہ ص ١٩٤)

علامہ قرطبی مالکی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں

ایک قول یہ ہے کہ ان امور کے لوحِ محفوظ سے نقل کرنے کا آغاز شبِ برأت سے ہوتا ہے اور اختتام لیلۃ القدر میں ہوتا ہے۔ (الجامع الاحکام القرآن ج ١٦ ص ١٢٨)

یہاں ایک شبہ یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ امور تو پہلے ہی سے لوح محفوظ میں تحریر ہیں پھر اس شب میں ان کے لکھے جانے کا کیا مطلب ہے؟ جواب یہ ہے کہ یہ امور بلاشبہ لوح محفوظ مین تحریر ہیں لیکن اس شب میں مذکورہ امور کی فہرست لوح محفوظ سے نقل کرکے ان فرشتوں کے سپرد کی جاتی ہے جن کے ذمہ یہ امور ہیں ۔ 

حضرتِ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں

رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتی ہو کہ شعبان کی پندرہویں شب میں کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ فرمائیے۔ ارشاد ہوا آئندہ سال مین جتنے بھی پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ سب اس شب میں لکھ دئیے جاتے ہیں اور جتنے لوگ آئندہ سال مرنے والے ہوتے ہیں وہ بھی اس رات مین لکھ دئیے جاتے ہیں اور اس رات میں لوگوں کا مقررہ رزق اتارا جاتاہے۔ (مشکوٰۃ جلد ١ ص ٢٧٧)

حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ، فرماتے ہیں،

''شعبان کی پندرہویں رات میں اللہ تعالیٰ ملک الموت کو ایک فہرست دے کر حکم فرماتا ہے کہ جن جن لوگوں کے نام اس میں لکھے ہیں ان کی روحوں کو آئندہ سال مقررہ وقتوں پر قبض کرنا۔ تو اس شب میں لوگوں کے حالات یہ ہوتے ہیں کہ کوئی باغوں میں درخت لگانے کی فکر میں ہوتا ہے کوئی شادی کی تیاریوں میں مصروف ہوتا ہے۔ کوئی کوٹھی بنگلہ بنوا رہا ہوتا ہے حالانکہ ان کے نام مُردوں کی فہرست میں لکھے جاچکے ہوتے ہیں ۔ (مصنف عبد الرزاق جلد ٤ ص ٣١٧ ، ماثبت من السنہ ص ١٩٣)

حضرت عثمان بن محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ

سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک شعبان سے دوسرے شعبان تک لوگوں کی زندگی منقطع کرنے کا وقت اس رات میں لکھا جاتا ہے یہاں تک کہ انسان شادی بیاہ کرتا ہے اور اس کے بچے پیدا ہوتے ہیں حالانکہ اس کا نام مُردوں کی فہرست میں لکھا جاچکا ہوتا ہے۔ (الجامع الاحکام القرآن ج ١٦ ص ١٢٦، شعب الایمان للبیہقی ج ٣ ص ٣٨٦)

چونکہ یہ رات گذشتہ سال کے تمام اعمال بارگاہِ الہٰی میں پیش ہونے اور آئندہ سال ملنے والی زندگی اور رزق وغیرہ کے حساب کتاب کی رات ہے اس لیے اس رات میں عبادت الہٰی میں مشغول رہنا رب کریم کی رحمتوں کے مستحق ہونے کا باعث ہے اور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہی تعلیم ہے۔ 



مغفرت کی رات

شبِ برأت کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے بے شمار لوگوں کی بخشش فرما دیتا ہے اسی حوالے سے چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں ۔ 

(١) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں،

ایک رات میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلاش میں نکلی میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنت البقیع میں تشریف فرما ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں یہ خوف ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے ساتھ زیادتی کریں گے۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے یہ خیال ہوا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ (ترمذی جلد ١ ص ١٥٦، ابن ماجہ ص ١٠٠، مسند احمد جلد ٦ ص ٢٣٨، مشکوٰۃ جلد ١ ص ٢٧٧، مصنف ابنِ ابی شعبہ ج ١ ص ٣٣٧، شعب الایمان للبیہقی جلد ٣ ص ٣٧٩)

شارحین فرماتے ہیں کہ یہ حدیث پاک اتنی زیادہ اسناد سے مروی ہے کہ درجہ صحت کو پہنچ گئی۔ 

(٢) حضرتِ ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے روایت ہے کہ آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،

''شعبان کی پندرہویں شب میں اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور اس شب میں ہر کسی کی مغفرت فرما دیتا ہے سوائے مشرک اور بغض رکھنے والے کے''۔ (شعب الایمان للبیہقی جلد ٣ ص ٣٨٠)

(٣) حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے مروی ہے کہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب مین اپنے رحم و کرم سے تمام مخلوق کو بخش دیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے''۔ (ابنِ ماجہ ص ١٠١، شعب الایمان ج ٣ ص ٣٨٢، مشکوٰۃ جلد ١ ص ٢٧٧)

(٤) حضرت ابوہریرہ ، حضرت معاذ بن جبل، حضرت ابو ثعلیۃ اور حضرت عوف بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے بھی ایسا ہی مضمون مروی ہے۔ (مجمع الزوائد ج ٨ ص ٦٥)

(٥) حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ

آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ''شعبان کی پندرہویں رات میں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے دو شخصوں کے سوا سب مسلمانوں کی مغفرت فرمادیتا ہے ایک کینہ پرور اور دوسرا کسی کو ناحق قتل کرنے والا''۔ (مسند احمد ج ٢ ص ١٧٦، مشکوٰۃ جلد ١ ص ٢٧٨)

(٦) امام بیہقی نے شعب الایمان (ج ٣ ص ٣٨٤) میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ایک طویل روایت بیان کی ہے جس میں مغفرت سے محروم رہنے والوں میں ان لوگوں کا بھی ذکر رشتے ناتے توڑنے والا، بطور تکبر ازار ٹخنوں سے نیچے رکھنے والا، ماں باپ کا نافرمان، شراب نوشی کرنے والے۔ 

(٧) غنیۃ الطالبین ص ٤٤٩ پر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے مروی طویل حدیچ میں مزید ان لوگوں کا بھی ذکر ہے جادوگر، کاہن، سود خور اور بد کار، یہ وہ لوگ ہیں کہ اپنے اپنے گناہوں سے توبہ کیے بغیر ان کی مغفرت نہیں ہوتی۔ پس ایسے لوگوں کو چاہیے کہ اپنے اپنے گناہوں سے جلد از جلد سچی توبہ کرلیں تاکہ یہ بھی شب برأت کی رحمتوں اور بخشش و مغفرت کے حقدار ہوجائیں۔ 

ارشاد باری تعالیٰ ہوا ''اے ایمان والو اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو جو آگے نصیحت ہوجائے''۔ (التحریم ٨ ، کنزالایمان)

یعنی توبہ ایسی ہونی چاہیے جس کا اثر توبہ کرنے والے کے اعمال میں ظاہر ہو اور اس کی زندگی گناہوں سے پاک اور عبادتوں سے معمور ہوجائے۔ 
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ، نے بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں عرض کی۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم توبۃ النصوح کسے کہتے ہیں اشاد ہوا بندہ اپنے گناہ پر سخت نادم اور شرمدسار ہو۔ پھر بارگاہ الہٰی میں گڑگڑا کر مغفرت مانگے۔ اور گناہوں سے بچنے کا پختہ عزم کرے تو جس طرح دودھ دوبارہ تھنوں میں داخل نہیں ہوسکتا اسی طرح اس بندے سے یہ گناہ کبھی سرزد نہ ہوگا۔ 

رحمت کی رات

شبِ برأت فرشتوں کو بعض امور دئیے جانے اور مسلمانوں کی مغفرت کی رات ہے اس کی ایک او ر خصوصیت یہ ہے کہ یہ رب کریم کی رحمتوں کے نزول کی اور دعاؤں کے قبول ہونے کی رات ہے۔ 

١۔ حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے روایت ہے کہ

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے۔ ''جب شعبان کی پندرہویں شب آتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طالب کہ اس کے گناہ بخش دوں ، ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ اسے عطا کروں ۔ اس وقت اللہ تعالیٰ سے جو مانگا جائے وہ ملتا ہے۔ وہ سب کی دعا قبول فرماتا ہے سوائے بدکار عورت اور مشرک کے''۔ (شعب الایمان للبیہقی ج٣ ص ٣٨٣)

٢۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے روایت ہے کہ غیب بتانے والے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

جب شعبان کی پندرھویں شب ہو تورات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب کے وقت سے ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت آسمان دنیا پر نازل ہوجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طلب کرنے والا کہ میں اسے بخش دوں ۔ ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اس کو رزق دوں ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں ، یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔ (ابنِ ماجہ ص ١٠٠، شعب الایمان للبیہقی ج ٣ ص ٣٧٨، مشکوٰۃ ج ١ ص ٢٧٨)

اس حدیث پاک میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے مغفرت و رحمت کی ندا کا ذکر ہے اگرچہ یہ ندا ہر رات میں ہوتی ہے لیکن رات کے آخری حصے میں جیسا کہ کتاب کے آغاز میں شبِ بیداری کی فضیلت کو عنوان کے تحت حدیث پاک تحریر کی گئی شبِ برأت ی خاص بات یہ ہے کہ اس میں یہ ندا غروب آفتاب ہی سے شروع ہوجاتی ہے گویا صالحین اور شبِ بیدار مومنوں کے لیے تو ہر رات شبِ برأت ہے مگر یہ رات خطاکاروں کے لیے رحمت و عطا اور بخشش و مغفرت کی رات ہے اس لیے ہمیں شاہیے کہ اس رات میں اپنے گناہوں پر ندامت کے آنسو بہائیں اور ربِ کریم سے دنیا و آخرت کی بھلائی مانگیں ۔ اس شب رحمتِ خداوندی ہر پیاسے کو سیراب کردینا چاہتی ہے اور ہر منگتے کی جھولی گوہرِ مراد سے بھر دینے پر مائل ہوتی ہے۔ بقول اقبال، رحمت الہٰی یہ ندا کرتی ہے 

ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں ۔۔۔ راہ دکھلائیں کسے راہرو منزل ہی نہیں


شبِ بیداری کا اہتمام

شبِ برأت میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بھی شبِ بیداری کی اور دوسروں کو بھی شبِ بیداری کی تلقین فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان اوپر مذکور ہوا کہ "جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو شبِ بیداری کرو اور دن کو روزہ رکھو'' اس فرمان جلیل کی تعمیل میں اکابر علمائے اہلسسنت اور عوام اہلسنت کا ہمیشہ سے یہ معمول رہا ہے کہ رات میں شبِ بیداری کا اہتمام کرتے چلے آئے ہیں۔ 

شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں،

''تابعین میں سے جلیل القدر حضرات مثلاً حضرت خالد بن معدان، حضرت مکحول، حضرت لقمان بن عامر اور حضرت اسحٰق بن راہویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم مسجد میں جمع ہو کر شعبان کی پندرہویں شب میں شبِ بیداری کرتے تھے اور رات بھر مسجد میں عبادات میں مصروف رہتے تھے''۔ (ما ثبت من السنہ ٢٠٢، لطائف المعارف ص ١٤٤)

علامہ ابنِ الحاج مانکی رحمتہ اللہ علیہ شبِ برأت کے متعلق رقم طراز ہیں

''اور کوئی شک نہیں کہ یہ رات بڑی بابرکت اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑی عظمت والی ہے۔ ہمارے اسلاف رضی اللہ تعالیٰ عنہیم اس کی بہت تعظیم کرتے اور اس کے آنے سے قبل اس کے لیے تیاری کرتے تھے۔ پھر جب یہ رات آتی تو وہ جوش و جذبہ سے اس کا استقبال کرتے اور مستعدی کے ساتھ اس رات میں عبادت کیا کرتے تھے کیونکہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ہمارے اسلاف شعائر اللہ کا بہت احترام کیا کرتے تھے۔" (المدخل ج ١ ص ٣٩٢)

مذکورہ بالا حوالوں سے یہ بات ثابت ہوئی کہ اس مقد رات مین مسجد مین جمع ہوکر عبادات میں مشغول رہانا اور اس رات شبِ بیداری کا اہتمام کرنا تابعین کرام کا طریقہ رہا ہے۔

شیخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ فرماتے ہیں،

''اب جو شخص شعبان کی پندرہویں رات مین شبِ بیداری کرے تو یہ فعل احادیث کی مطابقت میں بالکل مستحب ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ عمل بھی احادیث سے ثابت ہے کہ شبِ برأت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلمانوں کی دعائے مغفرت کے لیے قبرستان تشریف لے گئے تھے۔" (ماثبت من السنہ ص ٢٠٥)

آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زیارت قبور کی ایک بڑی حکمت یہ بیان فرمائی ہے کہ اس رات موت یاد آتی ہے۔ اور آخرت کی فکر پیدا ہوتی ہے۔ شبِ برأت میں زیارتِ قبور کا واضح مقصد یہی ہے کہ اس مبارک شب میں ہم اپنی موت کو یاد کریں تاکہ گناہوں سے سچی توبہ کرنے میں آسانی ہو۔ یہی شبِ بیداری کا اصل مقصد ہے۔ 

اس سلسلے میں حضرت حسن بصری رضی اللہ تعالیٰ عنہ، کا ایمان افروز واقعہ بھی ملاحظہ فرمائیں منقول ہے کہ

جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، شبِ برأت میں گھر سے باہر تشریف لائے تو آپ کا چہرہ یوں دکھائی دیتا تھا جس طرح کسی کوقبر میں دفن کرنے کے بعد باہر نکالا گیا ہو۔ آپ سے اس کا سبب پوچھا گیا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، نے فرمایا خدا کی قسم میری مثال ایسی ہے جیسے کسی کی کشتی سمند میں ٹوٹ چکی ہو اور وہ ڈوب رہا ہو اور بچنے کی کوئی امید نہہو۔ پوچھا گیا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، کی ایسی حالت کیوں ہے؟ فرمایا میرے گناہ یقینی ہیں ۔ لیکن اپنی نیکیوں کے متعلق میں نہیں جانتا کہ وہ مجھ سے قبول کی جائیں گی یا پھر رد کردی جائیں گی۔ (غنیۃ الطالبین ص ٢٥٠)

اللہ اکبر نیک و متقی لوگوں کا یہ حال ہے جو ہر رات شبِ بیداری کرتے ہیں اور تمام دن اطاعتِ الہٰی میں گزارتے ہیں جب کہ اس کے برعکس کچھ لوگ ایسے کم نصیب ہیں جو اس مقدس رات میں فکر آخرت اور عبادت و دعا میں مشغول ہونے کی بجائے مزید لہو و لعب میں مبتلا ہوجاتے ہیں آتش بازی پٹاخے اور دیگر ناجائز امور میں مبتلا ہوکر وی اس مبارک رات کا تقد س پامال کرتے ہیں ۔ حالانکہ آتش بازی اور پٹاخے نہ صرف ان لوگوں اور ان کے بچوں کی جان کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ارد گرد کے لوگوں کی جان کے لیے بھی خطرتے کا باعث بنتے ہیں ۔ ایسے لوگ ''مال برباد اور گناہ لازم'' کا مصداق ہیں ۔ 

ہمیں چاہیے کہ ایسے گناہ کے کاموں سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں اور بچوں کو سمجھائیں کہ ایسے لغو کاموں سے اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ناراض ہوتے ہیں ۔ مجدد برحق اعلیٰ ھضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ آتش بازی جس طرح شادیوں اور شب برأت میں رائج ہے بے شک حرام اور پورا جرم ہے کہ اس میں مال کا ضیاع ہے۔ قرآن مجید میں ایسے لوگوں کو شیطان کے بھائی فرمایا گیا۔ ارشاد ہوا، 

''اور فضول نہ اڑا بے شک (مال) اڑانے والے شیطانوں کے بھائی ہیں ''۔ (بنی اسرائیل)

شعبان کے روزے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے،

''جن لوگوں کی روحیں قبض کرنی ہوتی ہیں ان کے ناموں کی فہرست ماہِ شعبان مٰں ملک الموت کو دی جاتی ہے اس لیے مجھے یہ بات پسند ہے کہ میرا نام اس وقت فہرست میں لکھا جائے جب کہ میں روزے کی حالت میں ہوں''۔

یہ حدیث پہلے مذکورہ ہو چکی کہ مرنے والوں کے ناموں کی فہرست پندرہویں شعبان کی رات کو تیار کی جاتی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشاد سے معلوم ہوا کہ اگرچہ رات کے وقت روزہ نہیں ہوتا اس کے باوجود روزہ دار لکھے جانے کا مطلب یہ ہے کہ بوقت کتاب (شب) اللہ تعالیٰ روزی کی برکت کو جاری رکھتا ہے۔ (ماثبت من السنہ ١٩٢)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ،

''میں نے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ماہِ رمضان کے علاوہ ماہِ شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزے رکھتے نہیں دیکھا''۔ (بخاری، مسلم، مشکوٰۃ جلد ١ ص ٤٤١)

ایک اور روایت میں فرمایا،

''نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چند دن چھوڑ کر پورے ماہِ شعبان کے روزے رکھتے تھے''۔ (ایضاً)

— — —
کتاب: مبارک راتیں
تحریر: علامہ سید شاہ تراب الحق قادری

Laylat al-Bara’ah – Night of Salvation


The 15th night of Shabaan is a very blessed night. According to the Hadith Shareef, the name of this Mubarak night is “Nisf Sha'baan” which means 15th night of Shabaan. The reason for this special night to attain its name of Laylat al-Bara’ah, meaning the Night of Salvation, Seeking Freedom from Torment and Calamity, is that in this night the blessing and acceptance of repentance may be accomplished. Laylat al-Baraa’ah in Persian, as well as in Urdu, is called Shab-e Bara’at. It is the special night of seeking forgiveness and repenting to Almighty Allah, remembering our past sins and sincerely settling the mind that one will never commits sins in the future. All the deeds that are against Shari’ah must be totally avoided so that our Du’a and Istighfaar, hopefully, will be accepted.

A Letter of Imam al-Ahl as-Sunnah towards All Muslims

Imam of Ahl as-Sunnah, Mujaddid of the Ummah, Allamah, Mawlana, Al-Haaj, Al-Hafidh, Al-Qari, Ash-Shah Imam Ahmad Rida Khan [Alaihir raHmah wa ar-Ridwan] wrote a letter to one of his disciples emphasizing repentance before onset of Shab-e-Bara'at. Same is being presented here due to its worthiness:

Shab-e-Bara'at is about to come. On this night, the deeds of all servants are presented in the Exalted Court of Allah. For the sake of the Most Dignified Rasool (Peace and Blessings of Allah be upon Him), Allah forgives the sins of the Muslims except that of a few. Among these are those two Muslims who bear mutual hostility for some worldly reasons. Allah says: ‘Leave them as they are, until they mend their relations’.

Ahl-e-Sunnat should end discords and mend relations before sunset of 14th Sha’ban. Fulfil the rights of others; else get waiver so at the book of deeds is presented in His court devoid of rights of others. Regarding the rights of Allah, mere sincere repentance is sufficient. It is mentioned in a Hadith:

التائب من الذنب كمن لا ذنب له
Whoever repents of his sin, is as if he has not committed the sin at all. [Sunan Ibn Majah, Hadith 4250]

If one abides as advised, (by the grace of Allah) there is a strong hope of forgiveness in this night provided his beliefs are perfect. (He forgives sins and grants mercy)

This practice of bringing brothers in Islam close to settle discords and fulfill the rights of each other is being in effect here since long. Hopefully, you will inculcate this good practice among the Muslims of your environs to become deserving of the reward mentioned in the following narration:

من سن في الإسلام سنة حسنة فله أجرها وأجر من عمل بها الى يوم القيمة لاينقص من أجورهم شيء
He who initiates a virtuous tradition in Islam, there is reward of it for him and also the reward of all those acting upon it will be written continually in his account of deeds until the Day of Judgement without any decrease in the rewards of those acting upon it.

Pray for this Faqir (lowly servant of Allah) to be blessed with absolution and peace in the world and in the Hereafter! I remember you in supplications and will keep doing so. It should be made clear to all the Muslims that concord and pardon all should be made from core of the heart. Neither mere utterance by tongue is sufficient and nor lip-service is liked in the court of Allah.

— — —
والسلام
Faqir Ahmad Rida Qadiri
from: Bareilly 

Five Blessed Nights

Sayyiduna Abu Umamah Radi Allahu Ta'ala Anhu has narrated that the Beloved and Blessed Prophet SallAllahu Alaihi wa Sallam has said, ‘There are five nights in which Du’a is not rejected: the first night of Rajab, the 15th night of Sha’ban, the night between Thursday and Friday, the night of Eid-ul-Fitr and the night of Eid-ul-Adha (the 10th Zul-Hajja-tul-Haram). [Tarikh Dimishq li-ibn 'Asakir, Vol. 10, Page 408]

How to welcome the Night?

On this auspicious night, you should perform fresh Ghusal and Wudu and perform the two Rakaat of Tahhiyatul Wudhu. In every Rakaat, after the Suratul Fatiha, you should read Ayatul Kursi once and Surah Ahad 3 times. Also perform eight Rakaats of Salah with four Salaams.In each Rakaat after the Surah Fatiha, you should read the Ayatul Kursi (once) and Surah Ikhlas fifty times.

What to Recite immediately after Sunset?

After sunset, you should recite “La Hawla walaa Quwwata illa Billahil-aliyil Azeem” forty times with three times Durood Shareef before and after. It is mentioned that by reciting this, Almighty Allah will forgive forty years of your sins and forty Hoors will await to serve you in Jannat al-Firdous.

Countless Mercies

Sayyiduna Rasoolullah (SallAllahu Alaihi wa Sallam) has stated: “Verily! Almighty Allah directs His Special Grace on the world on this Night. He forgives my Ummah more than the number of wool that is found on the sheep of the Bani Kalb”. We should remember that in those days the Bani Kalb possessed the most number of sheep that any other tribe. 

How great is the Mercy of Almighty Allah on this night that He forgives millions of Muslims. We also realize from this that these numbers can only pertain to the Ahl as-Sunnah wa al-Jama’ah collectively, for the righteous followers of the Hanafi, Shafi’i, Maliki and Hanbali indeed number millions of Muslims.


The visitors of this Night

It is narrated that the departed souls (Arwaah) of the Muslims visit the houses of their friends and relatives on this night and proclaim: “O people of the house! You stay in our houses and enjoy the wealth that we have left behind. You use our children and take work from them, please perform our Esaale Sawaab. Verily our deeds have become complete, while your record of deeds is still spread”.

If the people of the house perform the Esaale Sawaab and Khatam Shareef on this night, then the Arwaah depart will the Sawaab extremely happy and overjoyed all the time making Du’a for the people.

Visit to the Cemetery

Hadrat Ayesha Siddiqah (Radi Allahu Ta’ala Anha) reports: “One night, which was the 15th of Shabaan, I did not find the Beloved Prophet (SallAllahu Alaihi wa Sallam) in the house so I went in search of him. After a long search, I found him in al-Baqi' (the cemetery of Madinah) offering Du’a for the deceased and praying for their forgiveness”. 

A special point must be made to visit the cemetery during this night and pray for the deceased buried therein, as the Most Beloved Prophet (SallAllahu Alaihi wa Sallam) is been reported as having visited the cemetery on this night and spending a long time therein, lamenting, reading and praying for the deceased.

To keep Fast

According to the Hadith Shareef which is narrated by Ibn Hibbaan (Radi Allahu Ta’ala Anhu) that Rasoolullah (SallAllahu Alaihi wa Sallam) said: “When the night of 15th Shabaan arrives spend the night awake and keep fast the next day”.

Hadrat Abu Hurairah (radi Allahu ta’ala anhu) reports that the Most Beloved of Allah (SallAllahu Alaihi wa Sallam) said often in his Khutba (sermon): “O people! Lighten and cleanse your bodies by way of fasting during Shabaan, so that it shall be easy and helpful to you for the fast during Ramadan. Whoso fasts for three days during Shabaan, all his past sins are wiped off”. 

Sayyiduna Ali Radi Allahu Ta'ala Anhu has reported that the Holy Prophet (SallAllahu Alaihi wa Sallam) said, ‘When the 15th Night of Sha'ban comes, do Qiyam (for worship) in the night and observe fast in the day. No doubt Allah reveals special Divine Manifestation on sky above the earth from the time of sunset and announces, ‘Is there anyone seeking forgiveness so that I may forgive him? Is there anyone seeking sustenance so that I may grant him sustenance? Is there anyone afflicted so that I may relieve his affliction? Is there so and so...’ He keeps announcing it until the time of the Fajr.’ [Sunan Ibn Majah, Vol. 2, Page 160, Hadith 1388]

Fasting is also recommended on the 13th, 14th and 15th of Shabaan.

How to spend the Night?

On this night, perform Nawaafil, recite the Qur’an Shareef, recite abundant Durood Shareef, Istighfaar and Kalima Tayyibah. It is also mentioned that if one reads Surah Dukhan seven times on this night, Almighty Allah will reward you with 70 worldly needs and 70 deeds for the Hereafter.

Do not be amongst deprived of Mercy

Sayyiduna Rasoolullah (SallAllahu Alaihi wa Sallam) said: “Almighty Allah forgives all Muslims on this night, besides the fortune tellers, the magicians, the alcoholics, those who disrespect their parents and those who take part and encourage adultery”.

In another narration, the following people have also been mentioned:
One who deals in usury (Riba),
One who wears his trousers below his ankle with pride and arrogance (In Arabia, people displayed their wealth and boasted in this manner),
One who creates disunity among two Muslims,
The person who unjustly takes away the right and property of another Muslim and has not yet rectified himself.
All these persons are not shown Mercy on this auspicious Night.

A humble appeal to seek pardon and ask Allah’s forgiveness

Dear Muslim brothers, the Bountiful Allah in His Infinite Mercy has provided us with such an auspicious night so that we may take advantage of it and repent for our sins,and thus obtain His Grace and Favour. It is for us to take full advantage of it. During this night, offer special prayers and repent sincerely for our past sins and ask for His Forgiveness.

Also on this night the Doors of Mercy and Forgiveness are opened wide, and those who sincerely grieve over and repent for their past sins and seek forgiveness from Allah are pardoned and forgiven by the Grace of Allah the Merciful.

Each Tasbih or Du’a should begin and terminate with the recital of Durood Shareef and one who wishes for the acceptance of his Du’as should use the Wasila of Sayyiduna Rasoolullah (SallAllahu Alaihi wa Sallam).

It is mentioned in "Gunyah at-Talibeen" that the month of Shaban according to some narrations is related to Rasoolullah (SallAllahu Alaihi wa Sallam). So, it is our duty, as the Ummat of Rasoolullah (SallAllahu Ta’ala Alaihi wa Sallam) to love and respect this month more than any other month (besides Ramadan). We should also offer abundantly salutations (Salaat-o-Salaam) upon the Most Beloved Prophet (SallAllahu Ta’ala Alaihi wa Sallam).

While we are praying and asking for ourselves and family, we should also remember in our Du’as the Muslim Ummah facing calamities in many parts of the world, that may Allah Ta’ala grant them the strength and Istiqaamat (steadfastness) in Deen. Those weak Muslims who are under pressure from the West and modernisation, may Allah Ta’ala guide them and show them the right path so that they be in touch with their glorious past. Aameen. May Almighty Allah guide us on the path of the Ambiya and the Awliya. Aameen.


Nafil Salaah to be read on Shab-e-Baraat

Basharat of Jannat: Sayyiduna Rasulullah (SallAllahu Alaihi wa Sallam) is reported to have said that Allah Ta’ala instructs and assigns 100 angels to the person who performs 100 Nafil Salaahs on this auspicious night – 30 of which will bring the good news of Jannat, 30 angels to protect one from the Azaab (Punishment) of Dozakh (Hell), 30 to remove all misfortunes and miseries of this world and 10 angels to protect one from Shaitaan.

The Guardian of Imaan: After performing Maghrib Salaah, read 2 rakaahs of Nafil. In the first rakaah, after Surah Fatiha, recite Surah Ikhlaas 3 times and Surah Falaq once.In the second rakaah, after Surah Fatiha, recite Surah Ikhlaas 3 times and Surah Naas once. After Salam, make Du’a and ask Allah to protect your Imaan.

Barakah in Rizq: After Maghrib Salaah, read 2 rakaahs of Nafil. Thereafter, read Surah Yasin once, Surah Ikhlaas 21 times and Du’a Nisf Shabaan once. Then, make Du’a for Barakah in Rozi and ask Allah not to make you dependent on anyone.

Long Life filled with Piety: After Maghrib Salaah, read 2 rakaahs of Nafil. Read Surah Yasin once. Then read Du’a Nisf Shabaan once. Thereafter, make Du’a for long life filled with piety and righteousness.

Reward for ten thousand good Deeds: Anyone who performs 20 rakaahs of Nafil after Maghrib in such a way that after Surah Fatiha, recites Surah Ikhlaas 10 times in every rakaah, will be rewarded abundantly by Allah Ta’ala, and ten thousand good deeds will be recorded in his Amal Namaa (Book of Deeds).

Death with complete Faith/Imaan: Anyone who performs 2 rakaahs of Nafil on the last Friday of Shabaan between Maghrib and Esha will die with full faith and Imaan. After Surah Fatiha, one should read Ayatul Kursi once, Surah Ikhlaas 10 times and Surah Falaq and Surah Naas once in both rakaahs. If the person who reads Nafil in such a way dies until the next Shabaan, will die with Imaan, Inshaa-Allah.
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...